गीतिका/ग़ज़ल

ग़ज़ल

सिला दिया है मेरे दिल में कुछ उतर के मुझे ।
जला गया जो गली से अभी गुजर के मुझे ।।

صلہ دیا ہے میرے دل میں کچھ اتر کے مجھے ۔
جلا گیا جو گلی سے ابھی گزر کے مجھے

किया हवन तो जला हाथ इस कदर अपना ।
मिले हैं दर्द पुराने सभी उभर के मुझे ।।
کیا ہون تو جلا ہاتھ اس قدر اپنا ۔
ملے ہیں درد پرانے سبھی ابھر کے مجھے ۔

तमाम जुल्म सहे रोज आजमाइस में ।
चुनौतियों से मिली जिंदगी निखर के मुझे ।।
تمام ظلم سہے روز آزماش میں ۔
چنوتیوں سے ملی ذندگی نکھر کے مجھے ۔

अजीब दौर है किस किस की आरजू देखूँ ।
बुला रही है क़ज़ा भी यहाँ सँवर के मुझे ।।
عجیب دور ہے کس کس کی ارذ و دیکھوں
بلا رہی ہے قضا بھیی یہاں سنور کے مجھے ۔۔

मिटा रहे हैं मुहब्बत की हर निशानी को।
दिखा रहे थे जो छाले कभी जिगर के मुझे।।
مٹا رہے ہیں محبّت کی ہر نشانی کو ۔
دکھا رہے تھے جو چھالے کبھی جگر کے مجھے ۔۔

नई है बात नहीं हादसों पे क्या डरना ।
हादसे खूब मिले हैं ठहर ठहर के मुझे ।।
نئی ہے بات نہین ہاد سون سے کیا ڈرنا ۔
ہاد سے خوب ملے ٹھہر ٹھہر کے مجھے ۔۔

बड़ा यकीन था जिस पर मुझे भी मुद्दत तक।
दिखा गया वो शराफत की जद मुकर के मुझे।।
بڑا یقین تھا جس پر مجھے بھی مددت تک ۔
دکھا گیا وہ شرافت کی ذد مکر کے مجھے ۔

करीब आना मयस्सर नही हुआ उसको ।
वो देखता ही रहा बस निगाह भर के मुझे ।।

قریب آنا میسسر نہیں ہوا اسکو ۔
وہ دیکھتا ہی رہا بس نگاہ بھر کے مجھے ۔۔

जला रहे थे मेरे घर को जो हवा देकर ।
वो दे रहे हैं सफाई गुनाह कर के मुझे ।।
جلا رہے تھے میرے گھر کو جو ہوا دیکر ۔
وہ دے رہے ہیں صفای گناہ کر کے مجھے ۔

सुना है हिज्र की तारीख़ आ रही है अब ।
खबर बता के गया है कोई सिहर के मुझे ।।
سنا ہے ہجر کی تاریخ آ رہی ہے اب ۔
خبر بتا کے گیا ہے کوئی سہر کے مجھے ۔۔

— नवीन मणि त्रिपाठी
मौलिक अप्रकाशि
نوین مڈی ترپاتھی

*नवीन मणि त्रिपाठी

नवीन मणि त्रिपाठी जी वन / 28 अर्मापुर इस्टेट कानपुर पिन 208009 दूरभाष 9839626686 8858111788 फेस बुक [email protected]